Friday 29 November 2013

100بچوں کا قاتل

 100 بچوں کےقاتل جاوید اقبال نے خود کو روزنامہ جنگ لاہور کے دفاتر میں سرینڈر کیا تھا۔ اس نے پولیس اور روزنامہ جنگ کو اپنے جرائم کا اعتراف نامہ بھجوایا تھا۔ اس خط کے ساتھ اس نے ان سو بچوں کی تصاویر بھی  تھیں، پولیس تک تو پتہ نہیں اس کا خط پہنچا یا نہیں،  اگر پہنچا بھی ہوگا تو اسے ردی کی ٹوکری میں  پھیک دیا گیا ہوگا ،،،ہمارے اپنے آفس میں یہ  کئی دن تک یہ  خط  مختلف  ہاتھوں سے ہوتا ہوا میرے پاس پہنچا تھا،،،میں نے خط ملتے ہی  جاوید اقبال کو جنگ کے دفتر میں بلوا لیا، کیونکہ وہ ہماری موجودگی میں رضاکارانہ طور پر گرفتاری دینا چاہتا تھا۔  میں نے اس کی آمد سے پہلے پولیس بھی بلوا لی تھی ،،،سوبچوں کے قاتل سے باتیں کرتے کرتے میری جاسوسی کی رگ پھڑکی کہ وہ یہاں بیٹھے بیٹھے

Tuesday 12 November 2013

BG

بی جی کی والدہ نور جہاں فلموں میں چھوٹے موٹے رول کیا کرتی تھیں ، میں نے انہیں پہلی بار1968 میں باری اسٹوڈیوز میں دیکھا , وہ  فلور فائیو میں نعیم ہاشمی صاحب  کی ڈاکومنٹری فلم ،، مقدس امانت ،، میں ایک  معمولی سے رول کے لئے بلوائی گئی تھی ، مگر اس کی  دس  بارہ سال کی بیٹی  بے بی نجیبہ  اس فلم میں  ایک اہم رول ادا کر رہی تھی،،نورجہاں نے مجھے بتایا کہ وہ نعیم ہاشمی صاحب کی 1957 میں ریلیز ہونے والی فلم ۔۔نگار۔۔ میں بھی کام کر چکی ہے،اب وہ ایکسٹرا سپلائر بھی ہے