Thursday 13 March 2014

صحافی آج اور کل

ایک زمانے میں صحافی ہونے کے لئے روز مرہ کی صحافت کے علاوہ ادب ،تاریخ ،فلسفہ پر بھی گہری نظر رکھنی پڑتی تھی ۔برصغیر سے ہم مولانا محمد علی جوہر ،چراغ حسن حسرت ،ظفر علی خان ،مولانا ابولکلام آذاد حتیٰ کہ موہن داس گاندھی
سمیت کتنی مثالیں پیش کر سکتے ہیں کہ جنہوں نے صحافت کے ساتھ ساتھ ادب ،شاعری ،تاریخ اور سیاسی نظریات میں بھی اپنا لوہا منوایا ۔اب چونکہ صحافت بھی کارپوریٹ سیکٹر کے تابع آ چکی ہے ۔اور صحافت میں کامیابی یا ناکامی کے اصول کا تعین مارکیٹ کرتی ہے ۔اس لئے اب صحافت میں کامیابی کیلئے ادب ،تاریخ ،فلسفے پر نظر رکھنا ضروری نہیں سمجھا جاتا ۔برصغیر میں ایسی روایات کے حامل صحافیوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے ۔تاہم یہ کہنا بھی سراسر غلط ہوگا کہ پاکستان اور ہندوستان میں ایسی روایات کے حامل صحافی ناپید ہیں ۔