Friday 30 August 2013

ڈاکٹر مبشر حسن

 عید میلاد النبی کی چھٹی پر آزاد بٹ نے اپنی جوہر ٹاؤن والی بیگم کے گھر دیرینہ دوستوں کے لئے ناشتے کا اہتمام کیا، آزاد بٹ کا تعلق مصری شاہ کے علاقے سے ہے، وہ کبھی طارق وحید بٹ کے قریب ترین دوستوں میں شامل تھا، طارق وحید بٹ کے انتقال سے پہلے دونوں میں علحدگی ہو چکی تھی ، آج کے ناشتے میں طارق بٹ بہت یاد آیا، لاہور میں دوستوں کو ناشتے پر بلوانے کی روایت اسی نے ڈالی تھی
، آزاد بٹ کے ناشتے کی میز پر وہی لوگ نمایاں تھے جو طارق بٹ کے مہمان ہوا کرتے تھے، جیسے جہانگیر بدر، ڈاکٹر مبشر حسن، اور اسد نذیر (بندیا کا سابق شوہر اور ٹی وی آرٹسٹ، جو اب بندیا کے بغیر نیو یارک میں رہتا ہے) فوٹو گرافر اظہر جعفری، عمر شریف اور سمیع ابراہیم بھی کھبہ کھانے آئے ہوئے تھے۔ 
ڈاکٹر مبشر حسن بھٹو صاحب کے قریب ترین ساتھی تھے، پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد انہی کے گھر میں رکھی گئی تھی، بھٹو کی پہلی کابینہ میں وزیر خزانہ بنے تو بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لئے ریکارڈ رقوم مختص کیں۔۔بھٹو صاحب تمام تر تلخیوں کے باوجود انہیں پسند کرتے تھے، ڈاکٹر مبشر بھٹو صاحب کے زبردست نقاد بھی تھے، جو دل میں ہوتا انکے منہ پر کہہ دیا کرتے تھے، بھٹو صاحب اپنی بات منوانے کے عادی تھے لیکن جب ڈاکٹر مبشر انہیں زچ کر دیتے تو وہ ان کی مان تو لیتے لیکن ایک مختصر مدت کے لئے۔ ڈاکٹر مبشر ایک فطین ماہر اقتصادیات ہیں۔ ستر کی دہائی میں ، جب میں مساوات میں تھا، ہمارا آفس داتا دربار سے ملحقہ گلی میں تھا، ڈاکٹر صاحب اکثر بلیک بورڈ بغل میں دبائے وہاں آجاتے، رپورٹروں اور ایڈیٹروں کو باہر سڑک پر لے آتے، بلیک بورڈ سڑک کے وسط میں نصب کرتے اور ہمیں لیکچر دینا شروع کر دیتے، ان کا خیال تھا کہ ہم سب کو ملکی معاشی صورتحال کا ادراک ہونا چاہئیے۔۔۔وہ ان لوگوں کو زیادہ پسند کرتے تھے جو ان کی باتیں غور سے سنتے اور ان کی گفتگو کے دوران خاموش رہتے، 
ڈاکٹر مبشر آج بھی چاک و چوبند ہیں اور غنوی بھٹو کی پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں، آزاد بٹ کے ناشتے میں سب سے پہلے جہانگیر بدر اور سب سے آخر میں ڈاکٹر مبشر پہنچے۔۔۔جہانگیر بدر 1999 سے اب تک پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں جبکہ ڈاکٹر مبشر بھٹو صاحب کی چیرمین شپ کے دوران سیکرٹری جنرل رہ چکے ہیں، آج کی اس مجلس میں کھانے سے سوا کچھ ہوا تو وہ بس ان دونوں کے مابین مکالمہ بازی تھی۔ ڈاکٹر مبشر کا کہنا ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد ایک بار پھر پاکستان ٹوٹ چکا ہے، ایک پاکستان میں غریب رہتے ہیں اور دوسرا پاکستان امیر لوگوں کا ہے، موجودہ حکومت بھٹو کی پیپلز پارٹی کی نہیں، یہ پیپلز پارٹی کے غریب کارکنوں کی حکومت بھی نہیں ہے، ڈاکٹر مبشر کا اصرار تھا کہ جہانگیر بدر حکمران پارٹی سے نکل کر غریبوں کی پیپلز پارٹی میں شامل ہو جائیں یا ان کی پیپلز پارٹی کا حصہ بن جائیں۔۔ جہانگیر بدر انکی بہت سی باتوں سے متفق تھے، لیکن وہ زرداری کا ساتھ چھوڑنے سے انکاری تھے، ان کی دلیل یہ تھی کہ پہلے بھٹو صاحب نے جیل میں ان سے وعدہ لیا تھا کہ مں بی بی کے ساتھ رہوں گا، پھر بی بی نے حلف لیا کہ ان کے بچوں کا ساتھ دوں گا، (زرداری صاحب بی بی کے بچوں کے ساتھ جہیز میں آ گئے ہیں وہ بدر بے چارہ کیا کرے) بدر نے آج بہت صاف گوئی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کیا اور اعتراف کیا کہ نہ زرداری کا بھٹو صاحب سے موازنہ ہو سکتا ہے نہ آج کی پیپلز پارٹی غریبوں کی جماعت ہے ۔ میرے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مبشر نے اعتراف کیا کہ ان کی پیپلز پارٹی بھی عوام کو کچھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ڈاکٹر مبشر حسن نےآج ہمیں ایک کہانی بھی سنائی جو میں آپ سب سے شئیر کر رہا ہوں۔ کئی سو سال پہلے ایران میں ایک بادشاہ کی حکومت تھی، جب اس بادشاہ کا بیٹا جوان ہوا تو اس نے اسے ایک قریبی علاقہ فتح کرنے کے لئے بھیجا، شہزادے نے وہ علاقہ فتح کر لیا تو ،اس نے اپنے ایک مصاحب کو بادشاہ کے پاس یہ پیغام دے کر بھجوایا کہ علاقہ تو فتح ہو چکا، اب اس کے لئے اگلا حکم کیا ہے؟ مصاحب بادشاہ کے پاس پہنچا تو اس نے اس سے ملاقات کرنے کی بجائے اسے ایک آرام دہ گھر میں ٹھہرا دیا ، کئی دن ، کئی ہفتے بیت گئے، بادشاہ نے شرف باریابی نی بخشا، پھر ایک دن بادشاہ سکار کے لئے نکلا تو شہزادے کے مصاحب کو بھی ساتھ لے گیا، شکار کے دوران بھی بادشاہ نے مصاحب سے کوئی بات نہ کی، شکار سے واپسی کے بعد بادشاہ نے مصاحب کو حکم دیا کہ وہ واپس شہزادے کے پاس چلا جائے،،،شہزادے نے مصاحب سے واپسی میں تاخیر کی وجہ پوچھی تو اس نے تمام ماجرہ کہہ ڈالا۔۔۔اور بتایا کہ بادشاہ نے اس سے بات تک نہیں کی۔۔۔۔۔شہزادے نے سوال کیا کہ شکار کے دوران کیا کیا ہوا؟ مصاحب نے بتایا کہ بہے سارے جنگلی جانور شکار کئے گئے ، پھر بادشاہ سلامت ہری بھر فصلوں میں گئے اور وہاں اکیلے ہی تلوار بازی کا مظاہرہ کرتے رہےِِِِ،ِِ کیا بادشاہ سلامت نے فصلوں کو تباہ کر دیا؟ شہزادے کے سوال پر مصاحب نے بتایا کہ نہیں فصلوں کو تو ان کی تلوار سے کوئی نقصان نہ پہنچا، البتہ جن پودوں نے سر اٹھا رکھے تھے وہ تلوار سے ضرور کٹ گئےِِِِ،،، 
شہزادے کو بادشاہ کا نیا پیغام مل چکا تھااور اس نے اسی دن تمام با اختیار اورطاقتور لوگوں کے سر قلم کرا دیے۔