Wednesday 28 August 2013

جنرل مشرف کا ایک رتن ، جو اب جمہوریت کا چمپئین ہے

بیس سال پہلے نیو یارک گیا تو میرے میزبان دو لیموزین ڈرائیور تھے، اس میزبانی کیلئےمیرے بھائی نے ان کی ڈیوٹی لگائی تھی، دونوں میری خوب سیوا کر رہے تھے، مجھےکبھی ایک کہیں لے جاتا اور کبھی دوسرا، جب میری واپسی کے دن قریب آنے لگے تو ان دونوں نے مجھے پیشکش کہ اگر آپ کہیں تو آپ کو
صحافت میں کسی بڑی امریکی یونیورسٹی کی ڈگری دلا سکتے ہیں ،وہ کیسے ؟ یہاں کئی ایسی بڑی یونیورسٹیاں ہیں جو ڈالر لے کر یہ کام کرتی ہیں اور یہ غیر قانونی بھی نہیں ہے،،، میں نے انہیں بتایا کہ مجھے اب ان اعزازات کی ضرورت نہیں رہی ، انہوں نے دوسری پیش کش یہ کردی کہ آپ کو امریکی صدر کی جانب سے ایک توصیفی سند لے دیتے ہیں ، جس میں لکا ہوگا کہ آپ اپنے ملک کے بہت اعلی پایہ کے صحافی ہیں ۔ اور یہ کیسے ہوتا ہے؟آپ ایک فارم فل کرکے اس کے ساتھ دس ڈالر فیس دیتے ہیں اور اسے وائٹ ہاؤس کے ایک شعبے میں بھجوا دیتے ہیں، چند روز بعد توصیفی سرٹیفکیٹ آپ کے گھر پہنچ جاتا ہے،میں نے ان ڈرائیوروں کی پیشکشوں کو خوب انجوائے کیا، کچھ عرصہ بعد ایک دن میں PTV
پر طارق عزیز کا پروگرام نیلام گھر دیکھ رہا تھا کہ وہاں ایک چھ سالہ بچی کو دکھایا گیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ایک زبردست ایتھلیٹ ہے اور اس کی صلاحیتوں سے متاثر ہو کر صدر امریکہ نے اسے توصیفی سند سے نوازا ہے، مجھے یاد ہے کہ اس بچی کو نیلام گھر میں بہت انعامات دیے گئے تھے ، کچھ سال بعد انتہائی رازدارانہ میٹنگ میں میرے دوست شیخ الاسلام نے بھی مجھے اپنےدیگر اعزازات کے ساتھ امریکی صدر کا تعریفی سرٹیفکیٹ بھی دکھایا تھا .۔ایک،، بادشاہ ،،نے میرےشیخ صاحب دوست کو اپنا نائب بننے کی پیشکش کی تو شیخ جی نے مجھ سے مشورہ مانگ کیا، میں نے جھٹ سے کہا، دیر نہ کریں، مگر بادشاہ نے کئی مہینوں بعد بھی انہیں یہ اعزاز نہ بخشا ، شیخ الاسلام سے ایک سال بعد ملاقات ہوئی تو انہوں نے پھر مجھ سے مشورہ طلب کر لیا
،، اب کیا ہوا شیخ صاحب؟
،،، اب بادشاہ کہہ رہا ہے کہ تم بادشاہ بن جاؤ اور میں تمہارا نائب بن جاتا ہوں۔۔۔،،
یہ ایک مشکل سوال تھا ، جس پر کوئی مشورہ دینے کی بصیرت مجھ میں نہ تھی،
بادشاہ کا تخت الٹے کئی برس بیت چکے ہیں ، کچھ بادشاہ گر شیخ کو اب بھی بادشاہ بنانے کے چارے کر تے نظر آتے ہیں ، شیخ الاسلام کے دو سوتیلے بھائی اور بھی تھے ، ایک بے چارہ جو ، اب دنیا میں نہیں رہا ،ایک بار کرائے کا بادشاہ بن بھی گیا تھا اور دوسرے بھائی کو رعایا اغواء کر چکی ہے، دیکھیں لاٹری کس کی نکلتی ہے۔۔۔۔ 










اور رعایا اغواء شدہ کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے، کیونکہ تخت کے قابضین کو بھی رعایا سے بہت امیدیں ہیں