Wednesday 28 August 2013

چاچا ایف ای چوہدری


آج 15 مارچ2013 کو 4بجے سہ پہر میں نے پاکتان ٹائمز والے ضیاء الحق کی بھر پور معاونت سے چاچا ایف ای چوہدری کی 104ویں سالگرہ کا اہتمام کر رکھا تھا، یہ تقریب جناح باغ کے کاسمو پولیٹن کلب کے لان میں رکھی گئی تھی ، تقریب سے چار گھنٹے پہلے دوپہر بارہ بجے ان کے انتقال کی خبر آگئی، آئی اے رحمان صاحب نے بتایا کہ چاچا نے پچھلی رات بارہ بجے اپنے اہل خانہ کے ساتھ سالگرہ منا لی تھی اور کیک بھی کاٹا تھا، جب میں اس سالگرہ کا پروگرام بنا رہا تھا تو ایک سوچ یہ بھی آئی تھی کہ کہیں چاچا کو کسی کی نظر نہ لگ جائے، صحافی ضیاء الحق نے کل شام ملاقات میں مجھے سارے انتظامات سے آگاہ کیا تھا ، میں نے اپنے دوست عبدلحمید قریشی کی ڈیوٹی لگائی کی ایک اتنا بڑا کیک تیار کرایا جائے جس پر ان کا نام اور 104کا ہندسہ لکھا ہوا ہو اور جو زیادہ سے زیادہ مہمان کھا سکیں ، یہ کیک آج ایک بجے ہم نے وصول کرنا تھا، تمام مہمان چاچا کے لئے گلدستے لے کر آنے والے تھے ، کچھ دوستوں کو میں نے دعوت دی، زیادہ کو ضیاء نے اور کئی پرانے ساتھیوں کو خود چاچا نے ، مدعوئین میں حسین نقی صاحب ، منو بھائی ، عظیم قریشی، اورنگ زیب، ماجد خان، سھیل وڑائچ،اور منیر احمد منیر، بھی شامل تھے، چاچا نے خود جن دوستوں کو خود بلایا ان میں جسٹس ریٹائرڈ محمود مرزا خالد بٹ اور 1980 سے پہلے کے کئی پرانے ساتھی تھے ، منو بھائی چند دن پہلے 80برس کے ہوگئے تھے، ان کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا جانا تھا اس تقریب میں، چاچا اس تقریب کے لئے بہت پرجوش تھے، انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنا بائیو ڈیٹا بھی لکھا، جو ضیاء الحق نے تقریب میں پڑھنا تھا، پرنٹ میڈیا میں چاچا سینئیر موسٹ فوٹوگرافر تھے، انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے بینر تلے صحافت اور صحافیوں کے لئے بہت کام کیا، 1909 میں سہارنپور میں پیدا ہونے والے چاچا ایف ای چوہدری 1973 میں پاکستان ٹائمز سے ریٹائرڈ ہوئے ، صحافت شروع کی قیام پاکستان سے پہلے سول اینڈ ملٹری گزٹ سے، وہ سینٹ انتھونی میں پڑھاتے بھی رہے، لاہور میں شہید گنج موومنٹ کے دوران انہیں قائد اعظم کی تصویریں بنانے کا اعزاز بھی ملا، کئی سال پہلے ایک بڑے اضباری گروپ نے امروز ، پاکستان ٹائمز کے اثاثے خریدے تو وہاں سے اٹھایا جانے والا آرکائیو بھی ردی کی طرح چھت اور راہداریوں میں پھینک دیا گیا، ایک ساتھ وہاں سے ایک تصویر اٹھا لایا، یہ سیف الدین سیف کی فلم دروازہ کے سیٹ پر لی گئی نعیم ہاشی اور غلام محمف کی فوٹو تھی، جس کے پیچھے انگریزی میں لکھے گئے کپشن پر چاچا کا نام بھی لکھا ہوا تھا، بعد میں یہ فوٹو کئی بار چھپی ، یہ میرے آرکائیو میں موجود ہے.دس پندرہ سال پہلے ایک دن میں نے چاچا کو فون کیا کہ ان سے ایک طویل نشست چاہتا ہوں، وہ فورآ مان گئے، ان دنوں وہ مزنگ چونگی والے قدیمی گھر میں اکیلے رہ رہے تھے، میں ان کے پاس پہنچا تو وہ پورے کمرے میں اپنی کھینچی ہوئی تصویریں بکھیرے بیٹھے تھے، میں نے وہ تصویریں سمیٹنے میں چاچا کا ہاتھ بٹایا ، سردیوں کے دن تھے، چاچا نے کہا ، چلو باہر صحن میں بیٹھتے ہیں، کچھ دیر بعد مجھے پیاس لگی تو میں نے ان کے باورچی خانے میں جا کر فرج کھولا ، وہاں پانی اور کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ایک قیمتی مشروب بھی موجود تھا، میں نے اسے ٹیسٹ کیا، مزیدار تھا، پھر کیا تھا، میں ہر دس منٹ بعد چاچا سے باتیں کرتا کرتا اٹھتا اور باورچی خانے میں گھس جاتا، اس طرح میں چاچا کا آدھا سے زیادہ مشروب پی گیا، دماغ میں آیا بھی کہ چاچا کیا کہے گا ، دل نے کہا،، چاچے بھتیجوں کو کچھ نہیں کہا کرتے۔۔