Wednesday 28 August 2013

کہانی ایک چپڑاسی کی


خالد کا اب بھی کبھی کبھار فون آجاتا ہے،حال چال پوچھتا ہے اور کہتا ہے،، بھائی جان ، کام کوئی نہیں، بڑے دن ہوگئےتھے ،سوچا کال ہی کرلوں،، اس سے مجھےملوایا تھا حاجی مقصود بٹ کے پی اے شفیق نے جو بعد میں ایل ڈی اے(لاہور ڈویلپمنٹ اٹھارٹی) میں ملازم ہو گیا تھا،شفیق کا کہنا تھا کہ
خالد اس کا ایل ڈی اے میں کولیگ ہے اور اسے آپ کی مدد درکار ہے،خالد نے ایک انگلش اخبار کی رپورٹر کی چھوٹی بہن سے شادی کی تھی، دو بیٹیاں پیدا ہوئیں،پھر ان بن ہو گئی، بیوی نے بچیوں کے حصول کے لئے دعوی کر رکھا تھا، خالد،شفیق کی معرفت میرے پاس آیا تھا کہ میں اس کی سالی صحافی خاتون سے بات کروں کہ بچیاں باپ کے پاس ہی رہنی چاہئیں، میں کسی کے نجی معاملات میں کبھی دخل نہیں دیتا، لیکن خالد سے کہہ دیا کہ بات کروں گا، خالد نے اب شفیق کے بغیر ہی میرے پاس آنا شروع کر دیا، وہ اپنے لباس اور اسٹائل سے کوئی افسر ٹائپ شے لگتا تھا، لیکن میں نے کبھی اس سے ایل ڈی اے میں اس کی پوزیشن نہ پوچھی، پھر اس نے اصرارشروع کردیا کہ میں اس کے گھر ڈنر کے لئے چلوں، وہ مجھے اپنی بیٹیوں سے بھی ملوانا چاہتا تھا، بالآخر ایک اتوار کی شام وہ مجھے اپنی گاڑی پر اپنے گھر لے ہی گیا، علامہ اقبال ٹاؤن کے ایک بلاک میں شاندار کوٹھی تھی، پہلے اس نے مجھے اپنے آراستہ ڈرائنگ روم میں بٹھایاپھر بیٹیوں کے روم میں لے گیا جو ایسا ہی تھا جو کسی امیر آدمی کی بیٹیوں کے لئے ہونا چاہئیے، دونوں معصوم بچیاں پریوں جیسی تھیں اور اپنی گڑیاؤں اور کھلونوں سے دل بہلا رہی تھیں،میں سوچ رہا تھا کہ باپ چاہے کتنے ہی لاڈ پیار سے رکھے، بچوں کا ماں کے بغیر رہنا ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کوئی ایسے عالیشان محل میں رہ رہا ہو، جس کی چھت نہ ہو، گھر میں بچیوں کی دیکھ بھال اور کھانا پکانے کے لئے ایک آیا بھی موجود تھی، خالد نے مجھے بتایا کہ اس کی دونوں بیٹیاں شہر کے سب سے مہنگے انگلش اسکول میں پڑھ رہی ہیں، وہ جیسےانکی تعلیم و تربیت اور نگہداشت کر رہا ہے، یہ ان کی ماں کے بس کی بات نہیں ہے اور جب اس عورت نے دوسری شادی کر لی تو بچیاں سوتیلے باپ کے مرہون منت ہو جائیں گی، اور وہ پتہ نہیں ان سے کیا سلوک کرے؟
کچھ ہفتوں بعد خالد ملنے آیا تو اس کے ہاتھ میں پاسپورٹ تھا، جس پر دنیا جہان کے ویزے لگے ہوئے تھے، وہ بتا رہا تھا کہ سیر و تفریح کے لئے امریکہ اور فرانس جا رہا ہے ،اس کی عدم موجودگی میں اس کی ایک سسٹر بچیوں کی دیکھ بھال کرے گی، پھر اگلے سال بھی وہ کئی ملکوں کی سیاحت پر گیا۔ دس بارہ برس پہلے کی بات ہے میرا پہلی بار ایل ڈی اے بلڈنگ میں جانے کا اتفاق ہوا، ایک فلور پر مجھے شفیق مل گیا، میں نے پوچھا، تمہارے دوست خالد کا کمرہ کہاں ہے؟ کون خالد؟ کس خالد کا کمرہ؟ اس کی حیرانی دیکھ کر میں نے اسے یاد دلایا کہ وہی خالد جسے تم نےبیوی کو طلاق اور بچیوں کی حوالگی کے معاملے پر ملوایا تھا۔
 اوہ اچھا وہ خالد، اس کا کمرہ کہاں ہونا ہے، وہ تو یہاں چپڑاسی ہے.