Friday 30 August 2013

نرگس۔

سنجے دت کی ماں مدر انڈیا فیم نرگس کی بات نہیں کر رہا، ،اس نرگس کے بعض واقعات لکھ رہا ہوں ، جس کے بولڈ ڈانسز نے پاکستان میں اسٹیج ڈرامے کو موت کی نیند سلا دیا، گو ڈرامے کی موت کی ذمے دار اکیلی نرگس پر نہیں ڈالی جا سکتی، لیکن اس نیک کام میں اسکا حصہ اس کے جثے کے مطابق ضرور رہا ، اس واردات میں اس کی بہن دیدار اور خوشبو جیسی کئی دوسریوں نے بھی خوب ہاتھ بٹایا، نرگس کو پہلی شہرت ملی سابق تھانیدار عابد باکسر کے اس پر

بہیمانہ تشدد سے، نرگس کو اسکے عاشق کے ہاتھوں اتنی مار پڑی کہ دیدار نے پیش گوئی کردی کہ اس کی بہن زندگی میں کبھی ماں نہ بن سکے گی، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نرگس کی پٹائی اس وقت کے گورنر خالد مقبول کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا نتیجہ تھی، ہوا کچھ یوں تھا کہ ڈرامے جب کہانی سے آزاد ہوگئے اور اسٹیج پر بےہودگی براجمان ہو گئی تو گورنر کے حکم پر اننتظامیہ حرکت میں آ گئی ، ناز تھیٹر پر چھاپہ مارا گیا، نرگس تو کسی کی موٹر سائیکل پر فرار ہو گئی اور پکڑے گئے ، کچھ نئی ڈانسرز کے ساتھ مستانہ اور ببو برال جیسے معصوم ایکٹر بھی ، میں اس بات پر کلی طور پر متفق ہوں کہ اس چھاپے کے بعد مستانہ جیسے آرٹسٹوں کی تھانے میں جو تذلیل ہوئی تھی وہ ان کی موت کا باعث بنی، آرٹسٹ سے اس کی عزت چھین لی جائے تو وہ زندہ درگور ہو جاتا ہے ،نرگس کا ان دنوں میں گورنر سے ٹاکرا ہوا تو اس نے بڑی بے باکی دکھائی ، نرگس کا کہنا تھا کہ جب بڑے بڑےحکومتی افسر اور اہلکار مجرے کے لئے انہیں اپنے گھروں یا اڈوں پر بلواتے ہیں تو اس وقت ہم آرٹسٹ ہوتی ہیں ، لیکن جب یہی مجرے ہم روٹی، روزی کے لئے کرتی ہیں تو فحاشی کا الزام لگ جاتا ہے، نرگس کی ماں اور باپ دونوں کا تعلق فلم انڈسٹری سے رہا ہے، باپ ساؤنڈ ریکارٹسٹ اور ماں چھوٹی موٹی ایکٹرس تھی، میرے خیال میں نرگس بہت ٹیلنٹڈ آرٹسٹ ہے، وہ جسمانی اعضاء کی بجائے اپنے فن پر بھروسہ کرتی تو بہت مثبت نتائج حاصل کر سکتی تھی، نام کو تو دیدار اس کی بہن ہے ، لیکن اس کا نرگس کے ساتھ رویہ سوتن جیسا ہے ، کسی محفل میں دونوں ہوں تو دیدار بالادست نطر آنے کی کوشش کرتی ہے، پہلی بار ان دونوں بہنوں کو لاہور پریس کلب میں دیکھا، آزادی صحافت کے حق میں صحافیوں کا بھوک ہڑتالی کیمپ لگا ہوا تھا ، یہ دونوں اظہار یکجہتی کے لئے پھول لے کر آئی تھیں ، وہاں کوریج کے لئے موجود ایک رپورٹر نے ان دونوں بہنوں کے تاثرات لینے کی کوشش کی تو دیدار جھٹ سے بولی،،،، ہمیں نہیں پتہ ہے کہ یہاں کیا ہو رہا ہے ، کیوں بھوک ہڑتال ہے ، ہمیں تو فوٹو گرافر نجمی نے کہا تھا کہ پھول لے کر آنا ہے ، اور ہم گلدستے لے کر یہاں پہنچ گئیں ۔۔۔

پھر نرگس سے ایک ملاقات ہوئی زلزلہ زدگان کے ایک امدادی کیمپ میں ، وہ اپنی ماں کے ساتھ وہاں آئی تھی ، نرگس نے اپنی ماں کے سامنے مجھے بتایا کہ وہ ایک فلم پروڈیوس کرنا چاہتی ہے، میں نے پروڈکشن میں آنے کی وجہ جاننا چاہی تو اس نے ماں کی جانب تکتے ہوئے جواب دیا،،میں اس فلم میں بتاؤں گی کہ ہم جیسی لڑکیوں کی مائیں اپنی ہی بیٹیوں کے ساتھ ا کرتی کیا کیا ہیں ؟نرگس نے کئی سال بعد ؛؛بلو 302'' کے نام سے فلم بنائی، بلو اس کی ماں کا نک نیم ہے ، مجھے اس فلم کی کہانی کا کچھ پتہ نہیں ، لیکن باکس آفس پر یہ فلم کامیاب رہی تھی۔

نرگس کینڈا میں رہنے والے زبیر شاہ سے شادی کے بعد پہلے بیٹے کی ماں بنی تو ایک بار جوہر ٹاؤن میں واقع اس کے گھر جانے کا اتفاق ہوا، گیا تھا نرگس سے ملنے، ٹکراؤ ہو گیا ، دیدار سے، وہ کسی دوسرے ملک میں مقیم اپنے ایک دوست کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھی تھی ، تھوڑی دیر بعد نرگس بھی اپنے نومولود کو اٹھائے وہاں آ گئی، علیک سلیک کے بعد نرگس نے مجھ سے پہلے بیٹھے ہوئے مہمان سے گلہ کیا کہ وہ اس کی فرمائش پر باہر سے وہ جدید موبائل فون لے کر کیوں نہیں آیا، جو پن لگتا ہے اور اس سے لکھا بھی جا سکتا ہے،، مہمان نے وعدہ کیا کہ اگلی بار یہ موبائل ضرور لیتا آؤں گا، نرگس نے کہا ، اب ایک نہیں دو موبائل لے کر آنا ایک میرے لئے ، دوسرا ہاشمی صاحب کے لئے۔۔۔۔( اس وقت میری کیا حالت ہوئی ؟ ناقابل بیان ہے)

نرگس نے کئی سال پہلے فیروز پور روڈ اچھرے والا شمع سینما ٹھیکے پر لیا اور سٹیج ڈرامے پروڈیوس کرنے لگی ، جب بھی ملتی تھیٹر دیکھنے کی دعوت دیتی کئی ماہ بعد رات گیارہ بجے کے قریب شمع سینما والی سڑک سے گزر ہوا تو یہ سوچ کر گاڑی روک لی کہ چلو آج تھوڑا سا ڈرامہ ہی دیکھ لیتے ہیں۔۔۔۔ اس وقت وہاں کوئی آدمی موجود نہ تھا ، تمام لائٹس بند تھیں ، داخلی دروازے پر ایک دربان کھڑا تھا، میں نے دربان سے سوال کیا کہ کیا آج ڈرامہ نہیں ہو رہا ،؟ اس نے بتایاکہ ڈرامہ تو آدھا ختم بھی ہو چکا ، میرے کہنے پر وہ اندر گیا اور داخلے کی اجازت لے آیا، سینما ہال کے تمام دروازوں پر بڑے بڑے تالے لگے ہوئے تھے، مجھے چور دروازے سے ایک چھوٹے سے کیبن میں لیجایا گیا ، جہاں سے اسٹیج اور ہال کو دیکھا جا سکتا تھا ، اس وقت نرگس کسی گانے پر پرفارم کر رہی تھی، کیبن میں نرگس کی ماں اور باپ اسٹیج پر نظریں جمائے بیٹھے تھے، ہال تماش بینوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ، مجھے بھی ایک کرسی پیش کی گئی ، گانا ختم ہوا اور نرگس اسٹیج سے آؤٹ ہو گئی ، چند ہی لمحوں بعد وہ تیزی سے ہمارے والے کیبن میں آئی اور واش روم میں گھس گئی،،، اس کے پیچھے تیزی سے ایک آدمی بھی کیبن میں داخل ہوا اور سانس لئے بغیر نرگس کے باپ سے مخاطب ہوتا ہے۔۔۔۔ ابا جی ، ابا جی ، دیکھیں ، اب لوگوں کا موڈ بنا ہے اور یہ کہہ رہی ہے اور ڈانس نہیں کرے گی؛؛؛

یہ تھا ، نرگس کا خاوند۔۔

۔