Saturday 24 August 2013

تھڑے باز دانشور

اس کے دو بڑے بھائی تو دنیا سے جا چکے ہیں، اللہ کرے وہ ابھی تک سلامت ہو، نام شجاعت اور نک نیم تھا شہتی، اپنے بھائیوں کی ایک فلم میں ہیرو بھی بنا تھا، سنا ہے ایک روٹیاں لگانے والی کے عشق میں قتل کر بیٹھا تھا، بڑے پیسے لگے تھے اس کو مقدمے سے نکلوانے کے لئے، ہم سے ایک بار ملا موسیقار ماسٹر عبدللہ کے چھوٹے بھائی کے ساتھ ، دونوں کن ٹٹے اور ،،کرو،، لگتے تھے، karپنجاب کے کئی علاقوں میں ،،وارداتیے،،یا کریمنل انٹلیکچوئل،، کو کہتے ہیں ایک دن ہم کچھ ساتھی بیٹھے ملکی حالات اور معاملات سیاست پر بات کر رہے تھے کہ وہ دونوں آن ٹپکے، دوچار منٹ تو
خاموش رہے پھر ماسٹر عبدللہ کا بھائی اچانک مجھے مخاطب کرکے بولا، باؤ جی، اپنی صحت کادھیان رکھا کرو، ورزش کیا کرو،دو ٹائم دیسی گھی ضرور کھاؤ روزانہ،ورنہ کسی دن کوئی آپ کی جیب سے پیسے نکال کے بھاگ جا گیا تو آپ اس کو پکڑ بھی نہ سکو گے تنخواہ دار آدمی ہو ، مہینہ کیسے گزارو گے؟،، ہم حیران ہوئے کہ یہ مشیران صحت کہاں سے برآمد ہوگئے؟ یہ حیرانگی دور کی ہمارے ساتھ پہلے سے بیٹھے ہوئے اختر حبیب نے ، وہ دونوں اسی کے جاننے والے تھے اور اسی سے ملنے آئے تھے، اختر حبیب نے ان کا ہم سے تعارف کرایا تو وہ شیر ہو گئے، اب شجاعت عرف شہتی اونچی آواز میں بولا، آپ لوگ سیاست پر بات تو کر رہے ہو لیکن لگتا یہ ہے کہ آپ میں سے کسی کو سیاست کی الف ب کا پتہ نہیں،سیاست سیکھنی ہے تو ہم سے سیکھو، ایک واقعہ سناتا ہوں جس سے آپ کو پتہ چل جلےگا کہ سیاست ہوتی کیا ہے؟ ہم سب ہمہ تن گوش تھے،،، گجرات میں ہمارے گھر کے قریبی محلے میں ایک ،،سیاست دان ،، عورت روزانہ گلی میں چارپائی بچھا کر بیٹھ جاتی اور ہر آنے جانے والے کو گھورتی، کوئی اس کے سامنے بول پڑتا تو اسے خوب گالیاں نکالتی اور پھینٹی لگاتی، فل بدمعاشی تھی اس عورت کی محلے میں ، ایک دن ہماری ایک دوست لڑکی اس گلی سے گزری تو اس عورت نے اس کی بھی پٹائی کر ڈالی، ہم سب دوست قبرستان میں بیٹھے تھے کہ وہ روتی پیٹتی وہیں ہمارے پاس آگئی اور سارا ماجرا سنایا، ہم چار پانچ دوست غصے سے اٹھے اور اس عورت کو جا پکڑا، خوب پٹائی کی اس کی، جب فل تسلی ہوگئی تو ہم واپس قبرستان آکر بیٹھ گئے (شہری علاقوں میں قبرستان ان جیسے لوگوں کے ڈیرے ہوا کرتے تھے) شہتی بتا رہا تھا کہ تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ ان کا ایک اور ساتھی دوڑتا ہوا وہاں پہنچا اور بتانے لگا کہ تم جس عورت کی پٹائی کرکے آئے ہو، اس کے حامی بدمعاش تمہارے گھروں کے باہر فائرنگ کر رہے ہیں، ہم یہ سن کر جوش میں آگئے، اس سے پہلے کہ ہم اس عورت کے بھجوائے ہوئے بد معاشوں سے بھڑ نے کے لئے روانہ ہوتے، ہمارے ایک سیانے دوست نے کہا ،،،، سب بیٹھ جاؤ ابھی نہیں جانا وہاں، جب وہ لوگ ہمارے محلے سے(ناقابل اشاعت) چلے جائیں گےتو پھر ہم بھی ان کے محلے میں جا کر (ناقابل اشاعت) آئیں گے، باؤ جی، اگر وہ سیانا ہمارے ساتھ نہ ہوتا تو وہاں کئی لاشیں گر جاتیں ، ہم جیل جاتے یا مفروری کاٹتے، یہ ہوتی ہے سیاست ، اور سیاست پاکستان کی ہو یا امریکہ کی اصول ایک ہی ہوتا ہے۔۔۔۔ شہتی کے اس فلسفہ سیاست کی تصدیق کی باغ جناح میں سست رفتاری سے واک کرتے ہوئے دو ضعیف بابوں نے مختلف انداز میں۔پہلا بابا۔۔اوئے امریکہ نے دوجی وڈی طاقت روس نوں کیویں پھیتی پھیتی کر دتا؟ دوسرا بابا۔۔ بدمعاشاں توں سارے ای ڈردے نیں ،پر جدوں کوئی بدمعاش زمین تے ڈگدا اے تے سارے کمزور اوہنوں ٹھڈے مار مار کے پھیتی پھیتی ای کر دیندے نیں۔۔ایک اور سیانے کا کہنا ہے کہ اللہ نے پاکستان کے ہر سیاستدان کے لئے چار پانچ لاکھ بے وقوف پیدا کر رکھے ہیں، اور یہ مقدر کی بات ہے کہ کس کے حصے میں کتنے آتے ہیں۔