Thursday 29 August 2013

سلیم رضا

نگران حکومتیں اور نگران حکمران تو آپ دو تین بار دیکھ چکے، نگران بیویاں پتہ نہیں کبھی آپ کے مشاہدے میں آئی ہیں یا نہیں؟ نگران بیویاں دراصل ان مارشل لاؤں کی طرح ہوتی ہیں جن کے اقتدار کا عرصہ شوہر کی موت تک ہوتا ہے،نگران بیوی کی ایک پہچان یہ ہے کہ وہ کبھی کسی پر مسلط نہیں ہوتی، بلکہ مرد خود اپنی زندگی کی باقی سانسیں اس کے سپرد کرتا ہے
، کراچی میں ہمارے ایک دوست تھےسلیم رضا، گلوکار سلیم رضا کے ساتھ صرف یہ رشتہ تھا کہ وہ بھی کرسچئین تھے،بہت سلم اسمارٹ، شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ ، اعلی لباس، چمکتےقیمتی شوز، اسٹائلش ٹائیاں،انگلش سگار اور پھر ہر ہفتے اپنے اسٹوڈیو نما گھر میں بھٹو صاحب کے ذوق کے مشروبات سے دوستوں کی دعوتیں کیا کرتا تھا، وہ ہمیشہ مسکراتا ہوا دکھائی دیتا۔ بیوی نہ بچے،ہر غم سے دور، چشم بددور۔ایک دن تین لڑکیاں جو مساوات کے آفس میں ملنے تو کسی اور سے آئی تھیں، ان کی خاطر مدارات شروع کردی سلیم رضانے، وہ ان لڑکیوں پر اپنی انگریزی کی دھاک بھی بٹھا رہا تھا، ایک لڑکی نے باتوں باتوں میں اس سےپوچھا۔۔۔ ،، آپ کی شادی ہو چکی؟سلیم رضا نے جھٹ جواب دیا،، نہیں ابھی تک نہیں، کیوں نہیں کی شادی آپ نے اب تک؟ کوئی پسند کی ملی ہی نہیں، اچھا اگر مل جائے تو کر لیں گے آپ شادی؟ رضا نے کہا،، ہاں فورآ آج ہی ابھی اور اسی وقت ، تھوڑی دیر بعد دوپہر تین بجے کے قریب میرے سمیت کئی ساتھیوں نےسلیم رضا کو ان لڑکیوں کے ساتھ آفس سے نکلتے اور سیڑھیاں اترتے دیکھا۔۔ شمیم عالم نے مجھے متوجہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے،،، پٹا کر لے گیا بھائی تینوں کو شام پانچ بجے کے قریب شمیم عالم کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وہ گواہ کے طور پر رضا کے نکاح میں جا رہا ہے سلیم رضا کا نکاح؟ دفتر میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں، یہ کیا ہوا؟ جھٹ منگنی پٹ بیاہ ؟ شمیم عالم کو سلیم رضا نے فون پر بتایا کہ وہ لڑکیاں اسے گھر لے گئیں،وہاں اسے دلہن دکھائی گئی جو اسے پسند آگئی اور اس نے اسی وقت شادی کی ہاں کر دی ۔ 

اس واقعہ کے پندرہ سال بعد اجڑا ہواسلیم رضا مجھے لاہور میں ملا، وہ فیملی سمیت ملازمت کی تلاش میں آیا تھا اور سنت نگر کے علاقے میں کرائے کے مکان میں رہ رہا تھا، اس کے دو خوبصورت اور فرمانبردار بیٹے بڑے ہو چکے تھے، بیوی بلڈ پریشر میں مبتلا تھی ،سلیم رضا کو تو نوکری نہ مل سکی البتہ اس کے ایک بیٹے نے سیلز مین کے طور پر کسی جگہ کام شروع کر دیا تھا ایک دن میں نے سلیم رضا سے پوچھا، تمہیں کبھی شادی سے پہلے آزادی کے دن یاد آتے ہیں جب تم ہر وقت مسکرایا کرتے تھے، دوستوں کی منڈلی سجایا کرتے تھے؟ اس کا جواب تھا، بیوی نے پہلے دن سے ہی ماں کی طرح نگرانی شروع کردی تھی، کچھ بچا نہ یاد رہا بیوی کے سایہ شفقت میں، شاید نکاح کے وقت مسکرایا تھا آخری بار ۔