Thursday 29 August 2013

ایک سیاستدان

کئی بار اقتدار کی مسند پر بہٹھنے والا ایک سیاستدان دوسروں سے تھوڑا مختلف ہے، مختلف اس لئے کہ حکمرانی کے دنوں میں وہ براہ راست دسترس میں رہتا تھا، اس کے ساتھ رابطے کے لئے کسی سورس کو استعمال نہیں کرنا پڑتا تھا،وہ میرے کہنے پر ضرورت مندوں کی حاجتیں بھی پوری کر دیتا ،اسےبھی شکایت رہی کہ میں اس سے ملنے نہیں آتا، وہ مجھے گھر پر کھانے کے لئے بلاتا اور میں جواب دیتا کہ کسی دن ضرور آؤں گا، اس کا اصرار اور میرے بہانے ایک طویل عرصے تک چلتے رہے، پھر ایک دن
( یہ بہت سال پہلے کی بات ہے) رات آٹھ بجے کے قریب میں شادمان مارکیٹ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ موبائل کی گھنٹی بجی، دوسری جانب وہی سیاستدان تھا، دیکھیں جی آج آپ نے ڈنر ہمارے ساتھ کرنا ہے، اگرآج آپ نہیں آتے تو روٹی ہم بھی نہیں کھائیں گے اس بلاوے میں اتنی اپنائیت تھی کہ میں نے حامی بھرتے ہوئے گاڑی ان کے گھر کی طرف موڑ لی، وہ بھائی سمیت ڈرائنگ روم میں میرا منتظر تھا،حالات حاضرہ پر بات چیت کے بعد ملازمین نے کھانا لگانا شروع کر دیا، سب کچھ مزیدار تھا، گاؤں کے خالص پکوانوں کی طرح، ہر دو منٹ بعد تازہ تندوری روٹی آ رہی تھی، جب ہم سیر ہوگئے تو اس سیاستدان نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چلیں تھوڑی دیر باہر لان میں ٹہلتے ہیں، ہم دونوں لان میں آگئے، چکر پر چکر لگ رہے تھے، میرے پاس مزید گفتگو کے لئے کوئی موضوع نہ رہا تھا، سیاست دان بھی خاموش تھا، مجھے اب دال میں کالا لگنے لگا، میں نے سوچنا شروع کر دیا کہ کوئی نہ کوئی بات ہے جو میرا میزبان مجھ سے کرنا چاہتا ہے لیکن کہہ نہیں پا رہا وہ کیا بات ہو سکتی ہے؟ کہیں مجھے,,لفافہ،، تو نہیں دینا چاہتا اگر ایسا ہوا تو میں اسے کیا جواب دوں گا؟ دماغ تیزی سے گھومنے لگا، دس منٹ اور گزر گئے، بالآخر میں بول پڑا کیا اب آپ مجھے واپسی کی اجازت دیں گے؟ ،،، جی ہاں کیوں نہیں، لیکن مجھے یاد آیا کہ آپ سے ایک بات بھی کرنا تھی جی بتائیں آپ وہ فلاں ادارے میں فلاں آدمی آپ کا دوست ہے، ایک لڑکی اس کے ماتحت ہے، وہ اسے دوسرے سیکشن میں تبدیل کر رہا ہے، کیا آپ اسے اپنی طرف سےکہہ دیں گے ,, ہتھ ہولہ رکھے، در اصل اس لڑکی کی فیملی ہمارے جاننے والی ہے،، میں مسکرا دیا میرے علم میں تھا کہ میرا میزبان اس لڑکی پر مہربان ہے۔