Thursday 29 August 2013

نعیم


نعیم میرا ہائی اسکول میں کلاس فیلو تھا،،اسے دوسروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا ہنر آتا تھا، وہ اپنے معمولات سے دوسرے کو آلودہ کرنے میں دیر نہیں لگاتا تھا، میں اس کی حرکتوں سے بہت محظوظ ہوتا یہاں تک کہ گھر میں اس کی کوئی بات یاد آجاتی تو بے ساختہ ہنس پڑتا، پھر مجھے اس کی سنگت کی عادت سی پڑ گئی نعیم کے بارے میں کسی سے پتہ چلا کہ اس کی ماں دماغی مریضہ ہے، یہ بات مجھے کسی نے بتائی تھی لیکن میں نے اس کی ماں کے بارے میں کبھی اس سے کوئی سوال نہ کیا، اس کے دو بھائی بھی تھے، جو اس سے چھوٹے تھے،، ایک کو نشے کی لت پڑ گئی تھی، نعیم کی دو بہنوں کو ایک بار دیکھا جو روایتی سیاہ برقعوں میں ملبوس تھیٕں ، اس دن میں نعیم کے گھر گیا تھا ،ہمارا پروگرام تھا داتا صاحب کا میلہ دیکھنے کا ، میں اس کے گھر (جو اچھرہ میں سلطان احمد خان روڈ پر تھا) کے دروازے پر اس کے باپ کے روبرو کھڑا تھا، اس کے باپ نے پوچھا،، کس سے ملنا ہے۔؟ میں نے کہا ۔۔نعیم سے،، اس کا باپ خاموش ہوگیا، وہ نہ مجھے واپس جانے کو کہہ رہا تھا اور نہ ہی نعیم کو بلوا رھا تھا۔ اسی اثنآ میں نے گھر کے اندرونی دروازے سے دو برقعہ پوش لڑکیوں کو برآمد ہوتے ہوئے دیکھا،، وہ ہمارے قریب آکر رک گئیں۔۔نعیم کے باپ نے سخت لہجے میں دریافت کیا،، کہاں جا رہی ہو؟ ،، جواب ملا ،، ابا جی میلہ دیکھنے،، اب بزرگ محترم نے انتہائی زور سے نعیم کو آواز دی۔اوئے نعیم، نعیم باپ کے پکارتے ہی باہر آگیا، اوئے ایناں نوں اندر لے جا ۔۔تے آپے ای، لڑکیاں باپ کی فحش زبانی سن کر اندر کی جانب واپس بھاگ گئیں ۔میں سوچنے لگا کہ نعیم کی ماں کا تو سنا تھا ، اس کا تو باپ بھی پاگل ہےمیں اور نعیم شام ڈھلے میلہ دیکھنے بھاٹی دروازے پنچے تو میں نے انہی دونوں لڑکیوں کو بھی وہاں گھومتے دیکھا۔ مجھ میں ہمت نہیں تھی کہ نعیم سے ان کے بارے کوئی سوال جواب کروں۔