Saturday 31 August 2013

کچھ سچ دفنانے کے لئے بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔

کیا انسانی تاریخ میں ایسے لوگ بھی ہوئے ہیں جن کے بارے میں وثوق سے کہا جا سکے کہ انہوں نے ساری مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر سب کچھ سچ سچ اگل ڈالا ، لکھ ڈالا ؟ میکسم گورکی کی کتاب ،،ماں ،، اس کا شاہکار ہے یا اس کی زندگی کی سچائیاں ؟ کیا جوش ملیح آبادی کی یادوں کی بارات ، جوش صاحب کی زندگی کے سارے حقائق ہیں ؟،کیا شکاگو والے افتخار نسیم افتی کا ایک سچ اس کی زندگی کے تمام سچ تھے؟ کیا کوئی آدمی سارے داغ دل نہاں کر سکتا ہے؟ کیا کوئی عورت اپنی مرضی کا اور اپنی پسند

کا بچہ جنم دے سکتی ہے؟ دنیا کے دیگر معاشروں میں، دیگر مذاہب میں، تواریخ کے صفحات پر، قرون اولی میں، قرون وسطی میں،، مکمل سچ،، کے بے نقاب ہونے کے کون کون سے اور کتنے واقعات موجود ہیں؟ کیا انسان مکمل سچ بولنے پر قادر بھی ہے؟ اس سے پہلے کہ آپ سب دوست اس موضوع پر اظہار خیال اور میری راہنمائی فرمائیں، میں اعتراف کرتا ہوں کہ کچھ کہانیاں، بلکہ بہت سی کہانیاں ایسی ہوتی ہیں جو سنائی یا لکھی نہیں جا سکتیں، کچھ واقعات ایسےہوتے ہیں ، جنہیں بیان کرنے کے لئے ہم مناسب وقت کے انتظار میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ایک ہفتہ پہلے میں نے ایک کہانی لکھی، عنوان تھا، 43 سال بعد ایک دوست سے معذرت،، اس کہانی میں اعتراف کیا کہ 1970 میں، میں نے ایک شخص پر مذاقآ تہمت لگائی، جس کے باعث اسے ہزیمت اٹھانا پڑی، اس دوست نے میری اس اعترافی کہانی کو نا پسند کیا، میں نے اسی لمحے اسے DELET کر دیا، میں اس دوست کو بھی ناراض نہ کر سکا، جس سے پچھلے 35 سال میں میری صرف دو ملاقاتیں ہوئیں، میں نے آج ایک کہانی لکھنا شروع کی،، عنوان رکھا،، یہ جو صدر پاکستان ہیں،، آٹھ دس سطریں لکھیں اور قلم رک گیا، کئی دوستوں کے نام آتے ہیں اس کہانی میں، کچھ دنیا چھوڑ جانے والوں کے نام بھی ہیں اس داستان میں، اور ان چلے جانے والوں کے وارثوں کی حیاء کا بھی سوال ہے، مجھے کیا لکھنا ہے، کیا نہیں لکھنا،، فیصلہ تو میں نے خود ہی کرنا ہے، عزم ہے ابھی بے شمار کہانیاں لکھنے کا، لیکن آپ سب دوستوں کی مشاورت بھی درکار ہے، دنیا بھر میں اپنی کہانیاں پڑھنے والوں سے سوال ہے. کیا کچھ کہانیوں کو اپنی زندگی میں دفن کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے۔