Saturday 31 August 2013

جہانگیر

تین افراد پر مشتمل یہ فیملی اچھرے میں پیر غازی روڈ کے دھوبی محلے میں آتے ہی مشہور ہو گئی تھی۔ ۔گھر کے سربراہ کو لوگ باؤ جی کہتے تھے، باؤ جی اس لئے کہ اس کی لڑاکا بیوی اور بیٹا بھی انہیں باؤ جی ہی کہتے تھے۔جہانگیر کو گھر کی باتیں دوسروں کو سنانے کا چسکا تھا۔وہ بڑے فخر سے بتاتاکہ وہ ایک امیر عورت کے بطن سے پیدا ہوا جو اپنے کسی عاشق سے شادی کرکے چلی گئی اور اسے ا سکی خالہ نے گود لے لیا۔ اور اب خالہ بھی اپنے عاشق سے شادی کرکے اسے یہاں لے آئی ہے۔، ہم بچے تو تھے مگر تھے بہت پکے۔۔ سوچتے تھے چالیس سال کی اس نک چڑھی پر جس کا منہ ہے نہ متھا،باؤ جی عاشق کیسے ہوگئے کہ اسے بازار سے اٹھا کر شریفوں کی دنیا میں لے آئے اور اب روز اس کے ہاتھوں بے عزت بھی ہوتے ہیں اور بولتے بھی نہیں، اس عورت کا خیال تھا کہ نئے محلے کے سب بچے آوارہ گرد ہیں جو اس کے جہانگیر کو خراب کر دیں گے، جہانگیر جب بھی ادھر ادھر ہوتا وہ عورت سارے بچوں کی شامت لے آتی۔ چھوٹی موٹی گالی تو اس کی زبان پہ سجتی ہی نہ تھی، بات شروع ہی ،،کتے دا پتر ، کنجر سے کرتی ۔جہانگیر نے پاکستانی چوک کے قریب ایک پرائیویٹ اسکول میں داخلہ تو لے لیا لیکن اسے پرانا اسکول اور ماحول نہ بھولا۔۔۔ وہ اپنے پرانے اسکول کی یونیفارم پہنتا تو اپنا سر بلند کر لیتا، کیونکہ ہمارے علاقے کے اسکولوں میں یونیفارم کا رواج ہی نہیں تھا،، وقت گزرتا گیا ،اس فیملی نے اس دوران کئی کرائے کے مکان بھی بدلے، لیکن ہمارا جہانگیر سے رابطہ نہ ٹوٹا، اب یہ بات سب جان چکے تھے کہ جہانگیر کا تعلق ہیرا منڈی سے ہے،اور اس کا ایک بھائی اور بھی ہے جو اپنی جنم بھومی میں ہی رہ رہا ہے .ایک دن جہانگیر اخبار ہاتھ میں لئے ہمیں ملنے آگیا. اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا، وہ بہت غصے میں تھا ہمارے سامنے اخبار پھیلاتے ہوئے بولا۔۔ ،،دیکھو اسے اب یہ فلموں میں کام کرے گی، میں اسے قتل کر دوں گا.وہ ایک فلمی اشتہار تھا جس میں ایک لڑکی کا ڈانسنگ پوز چھپا تھا۔۔۔،، یہ عشرت چوہدری ہے، میری بہن ہے، ہمارا ایک ہی باپ تھا، میں بے غیرت نہیں کہ اپنی بہن کو فلموں میں کام کرنے دوں پھر ایک دن اس نے بتایا کہ وہ عشرت چوہدری کو سمجھانے کے لئے اس کے گھر گیا تھا، لیکن اسے کسی نے گھر میں گھسنے ہی نہیں دیا ،الٹا اس کی بے عزتی بھی کی گئی،، پھینٹی بھی لگی۔۔۔ وقت گزرتا گیا، مصروفیات بڑھتی گئیں، جہانگیر سے ملاقاتین کم کم ہونے لگیں، بہت دنوں بعد جہانگیر ملا تو اس نے انکشاف کیا کہ اس کا دوسرا بھائی جو ہیرا منڈی میں تھا ، اس نے رکشہ چلانا شروع کر دیا ہے۔۔ چند مہینوں بعد اس نے اطلاع دی کہ اس کے بھائی نے خود کشی کرلی ہے، وجہ یہ بتائی کہ اس کے بھائی کو انارکلی کی رہائشی ایک شادی شدہ عورت سے پیار ہو گیا تھا، وہ عورت پانچ بچوں کی ماں تھی، اس کے سسرال کو جب اس عشق کا پتہ چلا تو انہوں نے اس عورت پر پابندیاں لگا دیں ،اور جہانگیر کے بھائی نے دل برداشتہ ہو کر خود کشی کرلی۔میں مجھے1973 مساوات کراچی میں نوکری مل گئی۔ شوکت صدیقی صاحب ہمارے ایڈیٹر تھے اور مجھے فلم پیج مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی، ان دنوں عارف وقار پی ٹی وی کراچی میں نوکری کر رہے تھے، عارف وقار کو فلم جرنلزم سے بہت لگاؤ تھا ۔ میں نے انہیں ملاقات کے لئے کہا تو وہ میرے آفس آ گئے،، مساوات کا آفس سرائے روڈ پر سندھ مدرسہ کے سامنے ہوا کرتا تھا میں نے پیر الہہی کالونی میں ایک مکان کا پورشن کرائے پر لے رکھا تھا عارف کہیں اور رہ رہے تھے، میرے اصرار پر وہ میرے ساتھ ہی شفٹ ہو گئے، میں فلم پیج کی تیاری کے دنوں میں عارف وقار کو مشاورت کے لئے آفس بلا لیا کرتا تھا ، فلم کے لئے ویکلی چار صفحات مختص تھے اور ہم ان کے لے آؤٹ پر بہت توجہ دیا کرتے تھے میں ۔ پردہ اٹھتا ہے۔۔ کے عنوان سے ایک کالم بھی لکھتا تھا، جس کی اشاعت کے بعد بہت سے لوگوں کی دل آزاری بھی ہوتی تھی،عارف خاموش سے بولتی فلم تک کی تاریخ لکھا کرتے تھے ایک دن کیا ہوا؟ جہانگیر ایک عورت کے ساتھ ہمارے گھر پہنچ گیا۔۔ یہ وہی عورت تھی جس سے اس کا خود کشی کرنے والا بھائی پیار کرتا تھا، پانچ بچوں کی ماں۔۔۔لیکن لگتی لڑکی تھی۔ جہانگیر نے بتایا کہ اب وہ دونوں عشق کرتے ہیں اور یہ اس کے ساتھ گھر سے بھاگ آئی ہے۔۔ وہ عورت گھر سے سارا زیور بھی سمیٹ لائی تھی۔ جسے بیچ بیچ کر وہ دونوں عشق کے تقاضے پورے کر رہے تھے۔۔میں تو تبادلہ کراکے لاہور واپس چلا آیا۔۔ وہ کب تک کراچی میں رہے میرے علم میں نہیں۔ ۔پھر کئی سال بعد جہانگیر مجھے رکشہ چلاتے ہوئے ملا ، وہ مجھے اچھرے اور رحمان پورہ کے درمیان اپنے گھر لے گیا۔باؤ جی مر چکے تھے، اس کی ماں کی زبان میں ٹھہراؤ آ چکا تھا،، اس گھر میں بارہ تیرہ سال کی ایک بچی بھی تھی، جس کا تعارف جہانگیر نے اپنی بیٹی کہہ کر کرایا. ۔یہ اسی عورت کے بطن سے تھی جو اپنے پانچ بچے چھوڑ کر جہانگیر کے ساتھ کراچی گئی تھی۔۔دونوں نے شادی تو نہیں کی تھی ایک بیٹی پیدا کر لی تھی۔جہانگیر نے اس عورت کے بارے میں بتایا کہ بچی کے جنم کے بعد وہ واپس اپنے شوہر اور بچوں کے پاس لوٹ گئی تھی . جہانگیر پھر کبھی نہیں ملا۔۔